غزہ میں اسرائیل کی ہولناک جنگ کی تباہ کاریاں اب جنگ بندی کے بعد پوری طرح سےے منظر عام پر آرہی ہیں۔ اقوام متحدہ کے امدادی ادارہ کے سربراہ جان گنگ کا کہنا ہے کہ جنگ کے دوران 5 لاکھ افراد پانی سے یکسر محروم رہے اور ہزاروں افراد کو بجلی کے بغیر گدارا کرنا پڑا۔بائیس روز کی جنگ کے دوران بارہ سو فلسطینیوں کی ہلاکت اور 5 ہزار افرد کے زحمی ہونے کے علاوہ 4 ہزار مکانات بالکل مسمار ہو گئے ہیں اور دو لاکھ افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ ایک اندازہ کے مطابق عمارتوں اور دوسری تنصیبات کی تباہی سے 5 ارب ڈالر کا مالی نقصان ہوا ہے۔سب سےزیادہ تباہی بیت الاہیہ خان یونس اور رفعح میں ہوئی ہے ۔ یہ علاقے آثار قدیمہ کے کھنلار دکھائی دیتے ہیں ان علاقوں میں تباہ شدہ کاریں الٹی پڑی ہیں مساجد مسمار ہیں اور کئی اسکولوں کی عمارتوں سے اب بھی دھواں اٹھ رہا ہے۔رفعح میں جہاں حماس کی خفیہ سرنگوں کو تباہ کرنے کے لئیے اسرائیلی بمبار طیاروں نے دن رات بمباری کی ہر طرف تباہ شدہ عمارتوں کے ملبہ کے ڈھیر نظر آتے ہیں جن پر جا بجا بچوں کے کھلونے برتن اور ٹوٹا ہوا فرنیچر اور تباہ شدہ تصاویر پڑی نظر آتی ہیں۔ ملبہ پر عورتیں اور بچے حواس باختہ گھومتے نظر آتے ہیں۔ ادھر کویت میں عرب لیگ کی سربراہ کانفرنس میں فلسطینی صدر محمود عباس نے فلسطین میں قومی اتحااد کی حکومت کی تشکیل پر زور دیا ہے جس کے تحت بیکک وقت پارلیمانی اور صدارتی انتخاب منعقد کرایا جائے۔ سربراہ کانفرنس میں غزہ کی تعمیر نو کے لئے دو ارب ڈالر کے فنلڈ کی اپیل کی گی ہے اور سعودی عرب کے فرمانروا شاہ عبداللہ نے ایک ارب ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے۔ درایں اثنا ااسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ سے اسرائلی فوجوں کی واپسی منگل کو بارک اوباما کے عہدہ کی حلف برداری کی تقریب سے پہلے مکمل ہو جائے گی ۔ یورپی یونین نے توقع ظاہر کی ہے کہ انسانی ہمدردی کی امداد جلد از جلد غزہ پہنچنی شروع ہو جائے گی لیکن تعمیر نو کے لئے امداد فلسطین کی قومی اتحاد کی حکومت کی تشکیل کے بعد ہی دیی جائے گی۔ یورپی یونین کا کہنا ہے کہ یہ امداد حماس کو نہیں دی جایے گی۔